اوروں پہ اتفاق سے سبقت ملی مجھے
بھولے سے سرکشی کی روایت ملی مجھے
غیروں کی دوستی سے کسے ہمدمی ملی
سب سے بچھڑ کے اپنی رفاقت ملی مجھے
شہروں میں بھی سراب کی تحریر پڑھ سکا
نا بینا فلسفی کی بصارت ملی مجھے
بس میرا ذکر آتے ہی محفل اجڑ گئی
شیطاں کے بعد دوسری شہرت ملی مجھے
دنیا میں روز حشر کا ہنگام دیکھ کر
محجوب سر برہنہ قیامت ملی مجھے
کچھ دل خراش شعر کہے اور چل بسا
ہاں زندگی میں اتنی ہی مہلت ملی مجھے
سوچا تھا اپنے عہد کا اک مرثیہ لکھوں
باقرؔ غزل ہی کہنے کی فرصت ملی مجھے
غزل
اوروں پہ اتفاق سے سبقت ملی مجھے
باقر مہدی