اوروں کی طرح سے اب نہ ٹالو
ہم کو اپنے گلے لگا لو
گالی نہ دیا کرو کسی کو
بس بس اپنی زباں سنبھالو
غرفے میں سے جھانک پاس اپنے
غیروں کو ہنسی خوشی بلا لو
اور ہم سے ہزار حیف پیارے
منہ کو شرما کے یوں چھپا لو
ہے قافلہ عمر کا روانہ
رخت اپنا مسافرو سنبھالو
بت خانے کی راہ کو سلیمانؔ
چھوڑو تم اور رہ خدا لو
غزل
اوروں کی طرح سے اب نہ ٹالو
نواب سلیمان شکوہ