اور ساقی پلا ابھی کیا ہے
تیری سرکار میں کمی کیا ہے
اب فقط اس لیے ہے یہ تکرار
کوئی پوچھے تری خوشی کیا ہے
ہم بھی بیخودؔ سے آج مل آئے
اک فرشتہ ہے آدمی کیا ہے

غزل
اور ساقی پلا ابھی کیا ہے
بیخود دہلوی
غزل
بیخود دہلوی
اور ساقی پلا ابھی کیا ہے
تیری سرکار میں کمی کیا ہے
اب فقط اس لیے ہے یہ تکرار
کوئی پوچھے تری خوشی کیا ہے
ہم بھی بیخودؔ سے آج مل آئے
اک فرشتہ ہے آدمی کیا ہے