EN हिंदी
اور ساقی پلا ابھی کیا ہے | شیح شیری
aur saqi pila abhi kya hai

غزل

اور ساقی پلا ابھی کیا ہے

بیخود دہلوی

;

اور ساقی پلا ابھی کیا ہے
تیری سرکار میں کمی کیا ہے

اب فقط اس لیے ہے یہ تکرار
کوئی پوچھے تری خوشی کیا ہے

ہم بھی بیخودؔ سے آج مل آئے
اک فرشتہ ہے آدمی کیا ہے