اور ہوں گے وہ جنہیں ضبط کا دعویٰ ہوگا
ہر بن مو سے یہاں ذکر کسی کا ہوگا
حسن کیوں عشق کی تشہیر پہ شاداں ہے بہت
عشق رسوا ہے تو کیا حسن نہ رسوا ہوگا
اشک بن بن کے وہ آنکھوں سے ٹپک جائے گی
کیا خبر تھی کہ یہ انجام تمنا ہوگا
کہیں رسوا نہ کرے حیرت دیدار مجھے
آج وہ جلوۂ مستور ہویدا ہوگا
دل ہی آشوب زمانہ کا سبب ہے سیمابؔ
دل نہ ہوگا تو کوئی حشر نہ برپا ہوگا
غزل
اور ہوں گے وہ جنہیں ضبط کا دعویٰ ہوگا
سیماب بٹالوی