EN हिंदी
عطا ہوئی کسے سند نظر نظر کی بات ہے | شیح شیری
ata hui kise sanad nazar nazar ki baat hai

غزل

عطا ہوئی کسے سند نظر نظر کی بات ہے

اکبر حیدرآبادی

;

عطا ہوئی کسے سند نظر نظر کی بات ہے
ہوا ہے کون نامزد نظر نظر کی بات ہے

گل و ستارہ و قمر سبھی حسین ہیں مگر
ہے کون ان میں مستند نظر نظر کی بات ہے

اضافی اعتبار ہے تعین مقام بھی
ہے پست بھی بلند قد نظر نظر کی بات ہے

برے بھلے میں فرق ہے یہ جانتے ہیں سب مگر
ہے کون نیک کون بد نظر نظر کی بات ہے

زمیں اگرچہ بستر گل و سمن بھی ہے مگر
کسی کو ہے یہی لحد نظر نظر کی بات ہے

کوئی چلے تمام عمر کوئی صرف دو قدم
کہاں ہے منزلوں کی حد نظر نظر کی بات ہے