EN हिंदी
عصر جدید آیا بڑی دھوم دھام سے | شیح شیری
asr-e-jadeed aaya baDi dhum-dham se

غزل

عصر جدید آیا بڑی دھوم دھام سے

حیدر علی جعفری

;

عصر جدید آیا بڑی دھوم دھام سے
لیکن شکست کھا گیا پچھلے نظام سے

کرتا ہے کوئی ترک تعلق بھی اس طرح
محروم ہو گیا ہوں پیام و سلام سے

زردار کے سلام میں سبقت سبھی کی ہے
محروم مفلسی ہے جواب سلام سے

کس کی صدا فضاؤں میں گونجی ہے چار سو
کس نے مجھے پکارا ہے بچپن کے نام سے

بے چینیوں میں رات گزرتی ہے اس طرح
آسیب کوئی گھیر لے جیسے کہ شام سے

اب با شعور لوگ بھی یہ سوچنے لگے
رکھنا ہے ہم کو کام فقط اپنے کام سے

سفاکیاں بڑھیں تو درندہ صفت بنا
انسان گرا ہے آدمیت کے مقام سے

بارش نہیں ہوئی تو مجھے فائدہ ہوا
محفوظ ہے مکان مرا انہدام سے

ہلکی ہنسی نے فکر کو ضو بار کر دیا
پھوٹی کرن کہ طرح لب تشنہ کام سے

یہ تو ہے فضل رب کہ ترنم ہوا نصیب
لیکن بیاض خالی ہے خود کے کلام سے