اشک پیتے رہے ہر جام پہ ہنستے ہنستے
رو لئے خوب ترے نام پہ ہنستے ہنستے
اس طرح چلتے رہیں راہ محبت میں سدا
ٹھوکریں کھائیں ہر اک گام پہ ہنستے ہنستے
کیوں خطا ہو گئی دانستہ ترے کوچے میں
کیوں نظر پہنچی ترے بام پہ ہنستے ہنستے
عشق میں جذبۂ عاشق بھی عجب ہوتا ہے
جان دیتا ہے ترے نام پہ ہنستے ہنستے
الجھنیں اپنی مصیبت کی بڑھا لیتی ہے
زندگی گردش ایام پہ ہنستے ہنستے
کاش ہوتے تو دکھاتے انہیں آہوں کا اثر
سو گئے جو دل ناکام پہ ہنستے ہنستے
اے ضیاؔ جاؤ ستاروں میں سحر کو ڈھونڈو
رات ہونے لگی اب شام پہ ہنستے ہنستے

غزل
اشک پیتے رہے ہر جام پہ ہنستے ہنستے
سید ضیا علوی