EN हिंदी
اشک مژگان تر کی پونجی ہے | شیح شیری
ashk mizhgan-e-tar ki punji hai

غزل

اشک مژگان تر کی پونجی ہے

انشاءؔ اللہ خاں

;

اشک مژگان تر کی پونجی ہے
یہ ثمر اس شجر کی پونجی ہے

آہ کو مت حقیر جان یہی
دودمان اثر کی پونجی ہے

جو گھڑی یاد میں تری کٹ جائے
وہ ہی آٹھوں پہر کی پونجی ہے

جلوۂ یار ہے عزیز بہت
یہی اہل نظر کی پونجی ہے

جلد اچھا ہو یہ تعالیٰ اللہ
یہی انشاؔ کے گھر کی پونجی ہے

تیری بخشی ہوئی خداوندا
میری یہ عمر بھر کے پونجی ہے

میں ترے صدقے بس یہی میرے
دل و جان و جگر کی پونجی ہے