اشک ان آنکھوں سے ہم دل میں بہا کر دیکھیں
آج سیلاب کو سینے میں چھپا کر دیکھیں
ایک بار اور ذرا دل سے مرے کھیل کریں
ایک بار اور مری آنکھوں میں آ کر دیکھیں
آپ کے دل میں اتر جاؤں گا دھڑکن بن کر
میرے ہاتھوں سے کبھی ہاتھ ملا کر دیکھیں
کیا خبر آئے وہ جب تیز ہوں زخموں کے دیے
ان چراغوں کی لویں اور بڑھا کر دیکھیں
بارش غم میں ہنسی بھیگی ہوئی ہے میری
شک اگر ہو تو اسے ہاتھ لگا کر دیکھیں
ہم جسے چاہتے ہیں دور سے دیکھا ہے اسے
جی بہت چاہتا ہے پاس بلا کر دیکھیں

غزل
اشک ان آنکھوں سے ہم دل میں بہا کر دیکھیں
عتیق انظر