اشک غم شورش پنہاں کی خبر دیتے ہیں
یہ وہ قطرے ہیں جو طوفاں کی خبر دیتے ہیں
قلب سوزاں میں شب و روز مچلتے جذبات
گرمئ شوق فراواں کی خبر دیتے ہیں
ان سسکتے ہوئے غنچوں کو حقارت سے نہ دیکھ
یہ تجھے نظم گلستاں کی خبر دیتے ہیں
تیرے مے خانہ کے دم توڑتے آئیں ساقی
کسی تغییر نمایاں کی خبر دیتے ہیں
وہ افق پر جو اجالے سے نظر آتے ہیں
آمد صبح درخشاں کی خبر دیتے ہیں
صحن گلشن میں بہ ہر آن بدلتے ہوئے رنگ
اک نئے دور بہاراں کی خبر دیتے ہیں
حق تو یہ ہے کہ خلاؤں کے سفر اے منشاؔ
عظمت رتبۂ انساں کی خبر دیتے ہیں

غزل
اشک غم شورش پنہاں کی خبر دیتے ہیں
محمد منشاء الرحمن خاں منشاء