اشک بہاؤ آہ بھرو فریاد کرو
کچھ تو قفس میں شکوۂ استبداد کرو
ہر سو مرگ آثار خموشی چھائی ہے
درد کے مارو شورش حشر ایجاد کرو
صحرا صحرا خاک اڑانے سے حاصل
قریہ قریہ قصر ستم برباد کرو
عرض تمنا پر اب قدغن کیا معنی
اپنے وعدے اپنی قسمیں یاد کرو
آؤ آوارہ و گریزاں امیدو
گھر کی ویرانی کو پھر آباد کرو
شوق طلب ہی اول و آخر منزل ہے
قیس بنو یا پیرویٔ فرہاد کرو
اوروں کو ترغیب طرب دینے والو
ہم ایسے درویشوں کو بھی شاد کرو
غزل
اشک بہاؤ آہ بھرو فریاد کرو
شاد امرتسری