عقل کتنی شعور کتنا ہے
پھر بھی تجھ کو غرور کتنا ہے
ہر کوئی تجھ سے دور کتنا ہے
اس میں تیرا قصور کتنا ہے
میٹھی میٹھی تمہاری باتوں کے
پس پردہ فتور کتنا ہے
ہم کو توفیق ہی نہیں ہوتی
گھر ترا ورنہ دور کتنا ہے
یہ تو اہل جنوں ہی جانتے ہیں
ہوش تحت شعور کتنا ہے
سطر در سطر پڑھنے والے دیکھ
قصہ بین السطور کتنا ہے
داغ ہے ماتھے پر مگر اعظمؔ
اس کے چہرے پہ نور کتنا ہے
غزل
عقل کتنی شعور کتنا ہے
ڈاکٹر اعظم