EN हिंदी
اپنی زمیں سے دور زمان و مکاں سے دور | شیح شیری
apni zamin se dur zaman-o-makan se dur

غزل

اپنی زمیں سے دور زمان و مکاں سے دور

سلطان فاروقی

;

اپنی زمیں سے دور زمان و مکاں سے دور
ہم نے سجا لیا ہے قفس آشیاں سے دور

مانا کہ ہم وطن سے عزیزوں سے دور ہیں
تہذیب سے جدا ہیں نہ اردو زباں سے دور

محصور تنگنائے مسالک میں ہم نہیں
دیر و حرم سے دور ہیں کوئے بتاں سے دور

محسوس کر رہے ہیں ولایت میں آج کل
ہندوستاں میں رہتے ہیں ہندوستاں سے دور

سوز یقین مشعل راہ حیات ہے
تشکیل سے بلند ہیں وہم و گماں سے دور

سلطانؔ اسیر زلف ہوئے بھی تو کس کے آپ
دل سے بہت قریب ہیں اور جسم و جاں سے دور