اپنی وحشت پہ رو رہا ہوں میں
کس پرندے کا گھونسلہ ہوں میں
تیری بینائی ڈھونڈھتی ہے مجھے
تیری آنکھوں کا مسئلہ ہوں میں
مختلف گیت مجھ سے مروی ہیں
مختلف خواب دیکھتا ہوں میں
تیرے لفظوں میں نور بھرتا ہوں
تیری آواز کا دیا ہوں میں
کل میں بیدار خواب گاہ میں تھا
آج چوکھٹ پہ جاگتا ہوں میں
تیری منزل اگر محبت ہے
تیرے رستے کا راستہ ہوں میں
جب گھٹن پر نہ بس چلے آرشؔ
اپنی آنکھوں سے پھوٹتا ہوں میں
غزل
اپنی وحشت پہ رو رہا ہوں میں
سرفراز آرش