EN हिंदी
اپنی تنہائی کی پلکوں کو بھگو لوں پہلے | شیح شیری
apni tanhai ki palkon ko bhigo lun pahle

غزل

اپنی تنہائی کی پلکوں کو بھگو لوں پہلے

قیصر الجعفری

;

اپنی تنہائی کی پلکوں کو بھگو لوں پہلے
پھر غزل تجھ پہ لکھوں بیٹھ کے رو لوں پہلے

خواب کے ساتھ کہیں کھو نہ گئی ہو آنکھیں
جب اٹھوں سو کے تو چہرے کو ٹٹولوں پہلے

میرے خوابوں کو ہے موسم پہ بھروسہ کتنا
بعد میں پھول کھلیں ہار پرو لوں پہلے

دیکھنا ہے وہ خفا رہتا ہے مجھ سے کب تک
میں نے سوچا ہے کہ اس بار نہ بولوں پہلے

دوستوں نے مجھے وہ داغ دیئے ہیں قیصرؔ
وہ بھی آ جائیں تو دروازہ نہ کھولوں پہلے