EN हिंदी
اپنی صورت پہ بھی نظر رکھئے | شیح شیری
apni surat pe bhi nazar rakhiye

غزل

اپنی صورت پہ بھی نظر رکھئے

مدھو گپتا

;

اپنی صورت پہ بھی نظر رکھئے
آئنہ ہاتھ میں اگر رکھئے

آپ پر جاں نثار کر دیں سب
بات بس ایسی پر اثر رکھئے

اک نا اک دن یہ کام آئے گا
ہاتھ میں اپنے کچھ ہنر رکھئے

پیار کوئی ہنسی یا کھیل نہیں
آپ پتھر سا پھر جگر رکھئے

چھاؤں ان کی بڑی ہی شیتل ہے
گھر میں بوڑھا بھی اک شجر رکھئے