EN हिंदी
اپنی سوچیں شکست و خام نہ کر | شیح شیری
apni sochen shikast-o-KHam na kar

غزل

اپنی سوچیں شکست و خام نہ کر

مشتاق آذر فریدی

;

اپنی سوچیں شکست و خام نہ کر
چل پڑا ہے تو پھر قیام نہ کر

میں بھی حساس دل کا مالک ہوں
سارے احساس اپنے نام نہ کر

جسم چاہے غلام ہو جائے
ذہنیت کو مگر غلام نہ کر

میں خود اپنی نظر سے گر جاؤں
تو مرا اتنا احترام نہ کر

تیرے پیچھے غبار اڑنے لگے
خود کو تو اتنا تیز گام نہ کر

لوگ مشکوک ہو چلے آذرؔ
اب ہر اک شخص کو سلام نہ کر