اپنی روداد یوں بیاں ہو جائے
اک پتنگا جلے دھواں ہو جائے
خاک مل جائے خاک میں میری
یا ستاروں میں ضو فشاں ہو جائے
اس کی صورت پہ تبصرہ کیسا
آئنہ جس سے بد گماں ہو جائے
یہ جہاں خواب ہے مگر ایسا
آنکھ موندیں تو رائیگاں ہو جائے
اپنی رسوائیاں مجھے منظور
تو اگر میرا راز داں ہو جائے
میری بے تابیاں بیان ہوئیں
اب ترے ضبط کا بیاں ہو جائے
غزل
اپنی روداد یوں بیاں ہو جائے
ندیم فاضلی