اپنی قسمت کا ستارا سر مژگاں دیکھا
آج ہم نے اثر جذبۂ پنہاں دیکھا
اب کسے ڈھونڈ رہی ہے نگہ ناز بتا
حاصل جور مرے زود پشیماں دیکھا
جو ستاتا ہے وہی دل میں جگہ پاتا ہے
یہ محبت میں نئی طرز کا ارماں دیکھا
اب یہ شکوہ ہے وہ پہلی سی گھٹائیں ہی نہیں
ہم نہ کہتے تھے نہ کر زلف پریشاں دیکھا
شکوہ آسان تھا اب اس کی پشیمانی ہے
کن نگاہوں سے تمہیں سر بہ گریباں دیکھا
اپنے مرنے کا نہیں غم یہ ملال آتا ہے
کیوں زمانے نے تمہیں بال پریشاں دیکھا
رات آتی ہے تو کھا کر اسی گیسو کی قسم
ہم نے طالبؔ کا مقدر شب ہجراں دیکھا

غزل
اپنی قسمت کا ستارا سر مژگاں دیکھا
طالب باغپتی