اپنی مسرتوں کے نئے باب ڈھونڈنے
آنکھیں نکل پڑی ہیں نئے خواب ڈھونڈنے
وہ دیکھو آسمان میں بادل کی کشتیاں
جاتی ہیں کوئی پیکر مہتاب ڈھونڈنے
ماضی کی سمت جاتے ہیں ہم اپنے حال سے
راہوں میں کھو گیا ہے جو اسباب ڈھونڈنے
حیرت ہے ان دنوں تو تمہارے خیال بھی
آتے ہیں میری آنکھوں میں سیلاب ڈھونڈنے
غزل
اپنی مسرتوں کے نئے باب ڈھونڈنے
معراج نقوی