اپنی کھوئی ہوئی توقیر نمایاں کر دیں
کیوں نہ تاریکئ محفل کو فروزاں کر دیں
نور سلطانہ و رضیہ کی حمیت کی قسم
گنبد چرخ کو اک بار تو لرزاں کر دیں
فاطمہ زہرہ کے دل دوز تحمل کی قسم
عظمت رفتہ سے دنیا میں چراغاں کر دیں
جبر اور ظلم کی بنیاد کو ڈھ کر بہنو
آؤ اب ہمت مردانہ کو حیراں کر دیں
تفرقے سارے یہ آپس کے مٹا ڈالیں ہم
آؤ اب جرأت نسواں کو نمایاں کر دیں
ہند ویران ہوا ہم کو ہی مخفیؔ رکھ کر
اٹھو اس اجڑے گلستاں میں بہاراں کر دیں
غزل
اپنی کھوئی ہوئی توقیر نمایاں کر دیں
سعیدہ جہاں مخفی