EN हिंदी
اپنی کھوئی ہوئی توقیر نمایاں کر دیں | شیح شیری
apni khoi hui tauqir numayan kar den

غزل

اپنی کھوئی ہوئی توقیر نمایاں کر دیں

سعیدہ جہاں مخفی

;

اپنی کھوئی ہوئی توقیر نمایاں کر دیں
کیوں نہ تاریکئ محفل کو فروزاں کر دیں

نور‌ سلطانہ و رضیہ کی حمیت کی قسم
گنبد‌ چرخ کو اک بار تو لرزاں کر دیں

فاطمہ زہرہ کے دل دوز تحمل کی قسم
عظمت رفتہ سے دنیا میں چراغاں کر دیں

جبر اور ظلم کی بنیاد کو ڈھ کر بہنو
آؤ اب ہمت مردانہ کو حیراں کر دیں

تفرقے سارے یہ آپس کے مٹا ڈالیں ہم
آؤ اب جرأت نسواں کو نمایاں کر دیں

ہند ویران ہوا ہم کو ہی مخفیؔ رکھ کر
اٹھو اس اجڑے گلستاں میں بہاراں کر دیں