EN हिंदी
اپنی انا سے بر سر پیکار میں ہی تھا | شیح شیری
apni ana se bar-sar-e-paikar main hi tha

غزل

اپنی انا سے بر سر پیکار میں ہی تھا

کبیر اجمل

;

اپنی انا سے بر سر پیکار میں ہی تھا
سچ بولنے کی دھن تھی سر دار میں ہی تھا

سازش رچی گئی تھی کچھ ایسی مرے خلاف
ہر انجمن میں باعث آزار میں ہی تھا

سو کرتبوں سے زخم لگائے گئے مجھے
شاید کہ اپنے عہد کا شہکار میں ہی تھا

لمحوں کی بازگشت میں صدیوں کی گونج تھی
اور آگہی کا مجرم اظہار میں ہی تھا

تہذیب کی رگوں سے ٹپکتے لہو میں تر
دہلیز میں پڑا ہوا اخبار میں ہی تھا

اجملؔ سفر میں ساتھ رہیں یوں صعوبتیں
جیسے کہ ہر سزا کا سزا وار میں ہی تھا