اپنی آنکھوں کو عقیدت سے لگا کے رکھ لی
تیری دہلیز کی مٹی تھی اٹھا کے رکھ لی
تجھ کو تکتے ہی رہے رات بہت دیر تلک
چاند کے طاق میں تصویر سجا کے رکھ لی
دل سی نوخیز کلی تیری محبت کے لیے
سینچ کے جذبوں سے پہلو میں کھلا کے رکھ لی
اس نئے سال کے سواگت کے لیے پہلے سے
ہم نے پوشاک اداسی کی سلا کے رکھ لی
دم الجھتا تھا شب تیرہ کا تاریکی سے
اس لیے چاند کی قندیل جلا کے رکھ لی
غزل
اپنی آنکھوں کو عقیدت سے لگا کے رکھ لی
سدرہ سحر عمران