EN हिंदी
اپنی آنکھوں کو عقیدت سے لگا کے رکھ لی | شیح شیری
apni aankhon ko aqidat se laga ke rakh li

غزل

اپنی آنکھوں کو عقیدت سے لگا کے رکھ لی

سدرہ سحر عمران

;

اپنی آنکھوں کو عقیدت سے لگا کے رکھ لی
تیری دہلیز کی مٹی تھی اٹھا کے رکھ لی

تجھ کو تکتے ہی رہے رات بہت دیر تلک
چاند کے طاق میں تصویر سجا کے رکھ لی

دل سی نوخیز کلی تیری محبت کے لیے
سینچ کے جذبوں سے پہلو میں کھلا کے رکھ لی

اس نئے سال کے سواگت کے لیے پہلے سے
ہم نے پوشاک اداسی کی سلا کے رکھ لی

دم الجھتا تھا شب تیرہ کا تاریکی سے
اس لیے چاند کی قندیل جلا کے رکھ لی