EN हिंदी
اپنے خوں سے جو ہم اک شمع جلائے ہوئے ہیں | شیح شیری
apne KHun se jo hum ek shama jalae hue hain

غزل

اپنے خوں سے جو ہم اک شمع جلائے ہوئے ہیں

سحر انصاری

;

اپنے خوں سے جو ہم اک شمع جلائے ہوئے ہیں
شب پرستوں پہ قیامت بھی تو ڈھائے ہوئے ہیں

جانے کیوں رنگ بغاوت نہیں چھپنے پاتا
ہم تو خاموش بھی ہیں سر بھی جھکائے ہوئے ہیں

محفل آرائی ہماری نہیں افراط کا نام
کوئی ہو یا کہ نہ ہو آپ تو آئے ہوئے ہیں