اپنے خوں کا ان پہ کیوں دعویٰ کیا
اے دل ناداں یہ تو نے کیا کیا
برہمی مجھ سے بھلا میرا قصور
اشک غم نے عشق کو رسوا کیا
کس نے چھیڑا یہ من و تو کا سوال
کس نے احساس دوئی پیدا کیا
جان لیوا اس کی ہے آزردگی
جان کر اس نے ستم ایسا کیا
غیر بھی ہنستے ہیں میرے حال پر
سوچئے تو آپ نے کیا کیا کیا
ہو اسے سود و زیاں کی فکر کیوں
جس نے تیرے عشق کا سودا کیا
آپ کا غم ہے شریک قادریؔ
آپ نے جو کچھ کیا اچھا کیا
غزل
اپنے خوں کا ان پہ کیوں دعویٰ کیا
شاغل قادری