EN हिंदी
اپنے بیگانوں میں میں نے فرق کچھ پایا نہیں | شیح شیری
apne beganon mein maine farq kuchh paya nahin

غزل

اپنے بیگانوں میں میں نے فرق کچھ پایا نہیں

محمد حازم حسان

;

اپنے بیگانوں میں میں نے فرق کچھ پایا نہیں
اس لئے لب پر کوئی شکوہ کبھی لایا نہیں

آسمان دل پہ بادل غم کا یوں چھایا رہا
ہاں مگر آنکھوں سے میں نے اس کو برسایا نہیں

خوش گواری کا تأثر آ گیا چہرہ پہ یوں
زخم جو دل پر لگا تھا وہ تو بھر پایا نہیں

تم نے غیروں کے لئے مجھ سے کیا جنگ و جدل
میرے اخلاص و وفا نے تم کو تڑپایا نہیں

اپنی محرومی کا میں کیوں کر کروں شکوہ بتا
جانتا ہوں رات کا ہوتا کوئی سایا نہیں

سیر تن کی وادیوں کی تو کیا وہ بار بار
روح کی گہرائیوں میں پر اتر پایا نہیں

کیسی قربت وصل کیا اور کیا قرار جان و دل
وقت نے سب کچھ دیا میں نے مگر پایا نہیں

کیسی الفت پیار کیسا اور کیا مہر و وفا
شہر میں میرے تو ایسی شے کوئی لایا نہیں