اپنے بدن کو چھوڑ کے پچھتاؤ گے میاں
باہر ہوا ہے تیز بکھر جاؤ گے میاں
خود کو لپیٹے رہنا زمانہ خراب ہے
ظاہر کیا تو لوٹ لئے جاؤ گے میاں
جھوٹوں کی بارگاہ بڑی معتبر سہی
لیکن پرائے شہر میں کھو جاؤ گے میاں
پھسلا جو پیر سوچ کی اونچی چٹان سے
گدلی فضا میں گھلتے چلے جاؤ گے میاں
مجھ کو تو لا شعور کا عرفان ہو گیا
اب سوچو مجھ سے بچ کے کہاں جاؤ گے میاں
غزل
اپنے بدن کو چھوڑ کے پچھتاؤ گے میاں
انتخاب سید