اپنے اپنے رنگ میں یکتا میں ہی میں ہوں تو ہی تو ہے
حسن کی مورت عشق کا پتلا میں ہی میں ہوں تو ہی تو ہے
دنیا سے کیا مطلب مجھ کو عالم سے کیا تجھ کو تعلق
میرا دل بر تیرا شیدا میں ہی میں ہوں تو ہی تو ہے
چل کر پھر کر دیکھا بھالا جانچا پرکھا سمجھا بوجھا
سب سے اعلیٰ سب سے ادنیٰ میں ہی میں ہوں تو ہی تو ہے
ظلم سے رکھے کام ہمیشہ دعوے کرتا جائے وفا کا
کون زمانے میں ہے ایسا میں ہی میں ہوں تو ہی تو ہے
خون جگر سے قول رہا یہ میرے اشک چشم تر کا
چڑھتا دریا بہتا دریا میں ہی میں ہوں تو ہی تو ہے
تو ہی تو ہے میں ہی میں ہوں عالم میں عالم سے نرالا
دنیا میں دنیا سے انوکھا میں ہی میں ہوں تو ہی تو ہے
دل نہ تجھے لینا تھا مجھ سے جان مجھے دینی تھی نہ تجھ پر
کیسا دنیا بھر میں رسوا میں ہی میں ہوں تو ہی تو ہے
کیسی عذرا کیسی لیلیٰ کیسا وامق کیسا مجنوں
اب مشہور جہاں میں کیا کیا میں ہی میں ہوں تو ہی تو ہے
یوں تو ہیں معشوق ہزاروں یوں تو ہیں لاکھوں عاشق بھی
لیکن بہتر نادر یکتا میں ہی میں ہوں تو ہی تو ہے
نوحؔ یہ باتیں مٹ جائیں گی تیرے میرے مٹ جانے سے
چاہنے والا عشق و وفا کا میں ہی میں ہوں تو ہی تو ہے
غزل
اپنے اپنے رنگ میں یکتا میں ہی میں ہوں تو ہی تو ہے
نوح ناروی