EN हिंदी
اپنے احباب کو اشعار سنانے نکلا | شیح شیری
apne ahbab ko ashaar sunane nikla

غزل

اپنے احباب کو اشعار سنانے نکلا

عارف انصاری

;

اپنے احباب کو اشعار سنانے نکلا
میں بھی کن لوگوں میں سر اپنا کھپانے نکلا

بعد کوشش بھی نہ دیدار کی صورت نکلی
چاند بدلی سے کسی اور بہانے نکلا

اس کو تعلیم و محبت کی ضرورت ہے ابھی
کم سنی میں یہ جو بے چارہ کمانے نکلا

چاند کو دیکھ کے تارہ بھی بدل کر پوشاک
بزم احباب میں رنگ اپنا جمانے نکلا

میری شہرت کا دیا شمس نہ بن جائے کہیں
کوئی اس واسطے توقیر گھٹانے نکلا