EN हिंदी
اپنے افکار و انداز نیا دیتا ہوں | شیح شیری
apne afkar-o-andaz naya deta hun

غزل

اپنے افکار و انداز نیا دیتا ہوں

نور العین قیصر قاسمی

;

اپنے افکار و انداز نیا دیتا ہوں
خشک منظر میں حسیں رنگ ملا دیتا ہوں

کتنا ہوتا ہے مرے دل کو خوشی کا احساس
کوئی پودا جو سر راہ لگا دیتا ہوں

ویسے تو سارے زمانے سے چھپا ہے مرا حال
تم اگر پوچھ رہے ہو تو بتا دیتا ہوں

روز ہوتی ہے ہواؤں سے لڑائی میری
روز دہلیز پہ اک شمع جلا دیتا ہوں

کیا دیا مجھ کو کسی نے ہے الگ بات مگر
دیکھنا یہ ہے زمانے کو میں کیا دیتا ہوں