EN हिंदी
اپنا سایہ دیکھ کر میں بے تحاشہ ڈر گیا | شیح شیری
apna saya dekh kar main be-tahasha Dar gaya

غزل

اپنا سایہ دیکھ کر میں بے تحاشہ ڈر گیا

شمیم انور

;

اپنا سایہ دیکھ کر میں بے تحاشہ ڈر گیا
ہو بہ ہو ویسا لگا جو میرے ہاتھوں مر گیا

ہلکے سے حسن تبسم کا بھی اندازہ ہوا
بوجھ سارے دن کا لے کر جب میں اپنے گھر گیا

پھل لدے اس پیڑ پر پھر پڑ گیا پہرہ کڑا
پتیوں کو چومتا جب سن سے اک پتھر گیا

کچھ مکینوں میں عجب تبدیلیاں پائی گئیں
اس بڑی بلڈنگ میں جب کچھ روز وہ رہ کر گیا

تیلیوں کی سخت جانی اور مری جد و جہد
پھر کہاں پرواز کی خواہش رہے جب پر گیا

اپنی آزادی پہ میں اک چور کا مشکور ہوں
پیر جس چادر میں پھیلاتا تھا وہ لے کر گیا