EN हिंदी
اپنا ہی کردار رد کرتا ہوا | شیح شیری
apna hi kirdar rad karta hua

غزل

اپنا ہی کردار رد کرتا ہوا

اسحاق وردگ

;

اپنا ہی کردار رد کرتا ہوا
میں کہانی مستند کرتا ہوا

اک نیا نقشہ بنا لایا ہوں میں
شہر کو صحرا کی حد کرتا ہوا

شرح دل کی لکھ رہا ہوں میں نئی
ہر پرانی سوچ رد کرتا ہوا

عشق لکھے گا نئے اعراب اب
میرے دل کو شد و مد کرتا ہوا

اس طرح سے مستند ہوتا گیا
اک قلندر خود کو رد کرتا ہوا

اور پھر دیوار میں در ہو گیا
عشق یوں میری مدد کرتا ہوا