EN हिंदी
اپنا دیوانہ بنا کر لے جائے | شیح شیری
apna diwana bana kar le jae

غزل

اپنا دیوانہ بنا کر لے جائے

آفتاب حسین

;

اپنا دیوانہ بنا کر لے جائے
کبھی وہ آئے اور آ کر لے جائے

روز بنیاد اٹھاتا ہوں نئی
روز سیلاب بہا کر لے جائے

حسن والوں میں کوئی ایسا ہو
جو مجھے مجھ سے چرا کر لے جائے

رنگ رخسار پہ اتراؤ نہیں
جانے کب وقت اڑا کر لے جائے

کسے معلوم کہاں کون کسے
اپنے رستے پہ لگا کر لے جائے

آفتابؔ ایک تو ایسا ہو کہیں
جو ہمیں اپنا بنا کر لے جائے