انگ انگ جھلک اٹھتا ہے انگوں کے درپن کے بیچ
مان سروور امڈے امڈے ہیں بھرپور بدن کے بیچ
چاند انگڑائی پر انگڑائی لیتے ہیں جوبن کے بیچ
مدھم مدھم دیپ جلے ہیں سوئے سوئے نین کے بیچ
مکھڑے کے کئی روپ دودھیا چاندنی بھور سنہری دھوپ
رات کی کلیاں چٹکی چٹکی سی بالوں کے بن کے بیچ
متھرا کے پیڑوں سے کولہے چکنے چکنے سے گورے
روپ نرت کے جاگے جاگے چھتیوں کی تھرکن کے بیچ
جیسے ہیروں کا مینارہ چمکے گھور اندھیرے میں
دیوالی کے دیپ جلے ہیں چولی اور دامن کے بیچ
من میں بسا کر مورت اک ان دیکھی کامنی رادھا کی
احمدؔ ہم تو کھو گئے برندابن کی کنج گلین کے بیچ
غزل
انگ انگ جھلک اٹھتا ہے انگوں کے درپن کے بیچ
احسن احمد اشک