اندھیری رات کے سانچے میں ڈھالے جا چکے تھے ہم
بہت ہی دیر سے آئے اجالے جا چکے تھے ہم
تھے ایسی بد گمانی میں نہیں احساس ہو پایا
ہماری ہی کہانی سے نکالے جا چکے تھے ہم
یہ موتی اشک کے اب تو سدا پلکوں پہ رہتے ہیں
سمندر سے زیادہ ہی کھنگالے جا چکے تھے ہم
زمیں پر آئیں گے تو فیصلہ ہوگا مقدر کا
ہوا میں ایک سکے سے اچھالے جا چکے تھے ہم
سچنؔ سورج سے زائد سرخ ہے ہر زخم سینے کا
غموں کی آنچ میں اتنا ابالے جا چکے تھے ہم

غزل
اندھیری رات کے سانچے میں ڈھالے جا چکے تھے ہم
سچن شالنی