اندھیرے گھر میں چراغوں سے کچھ نہ کام لیا
کہ اپنے آپ سے یوں ہم نے انتقام لیا
تمہارے شہر سے سوغات اور کیا ملتی
کسی سے پیاس لی میں نے کسی سے جام لیا
مرے زوال کی وہ ساعتیں رہی ہوں گی
تمہیں پکار کے دامن کسی کا تھام لیا
شجر شجر مری پرواز تھی ہوا کی طرح
کھلی فضا میں مجھے کس نے زیر دام لیا
عجیب چیز ہے شاہدؔ یہ خود شناسی بھی
صلیب و دار پہ بھی میں نے اپنا نام لیا
غزل
اندھیرے گھر میں چراغوں سے کچھ نہ کام لیا
شاہد کلیم