EN हिंदी
اندھیرا ذہن کا سمت سفر جب کھونے لگتا ہے | شیح شیری
andhera zehn ka samt-e-safar jab khone lagta hai

غزل

اندھیرا ذہن کا سمت سفر جب کھونے لگتا ہے

وسیم بریلوی

;

اندھیرا ذہن کا سمت سفر جب کھونے لگتا ہے
کسی کا دھیان آتا ہے اجالا ہونے لگتا ہے

وہ جتنی دور ہو اتنا ہی میرا ہونے لگتا ہے
مگر جب پاس آتا ہے تو مجھ سے کھونے لگتا ہے

کسی نے رکھ دیے ممتا بھرے دو ہاتھ کیا سر پر
مرے اندر کوئی بچہ بلک کر رونے لگتا ہے

محبت چار دن کی اور اداسی زندگی بھر کی
یہی سب دیکھتا ہے اور کبیراؔ رونے لگتا ہے

سمجھتے ہی نہیں نادان کے دن کی ہے ملکیت
پرائے کھیتوں پہ اپنوں میں جھگڑا ہونے لگتا ہے

یہ دل بچ کر زمانے بھر سے چلنا چاہے ہے لیکن
جب اپنی راہ چلتا ہے اکیلا ہونے لگتا ہے