EN हिंदी
انا کی قید سے نکلے مقابلہ تو کرے | شیح شیری
ana ki qaid se nikle muqabla to kare

غزل

انا کی قید سے نکلے مقابلہ تو کرے

نجم الثاقب

;

انا کی قید سے نکلے مقابلہ تو کرے
وہ میرا ساتھ نبھانے کا حوصلہ تو کرے

کبھی نہ ٹوٹنے والا حصار بن جاؤں
وہ میری ذات میں رہنے کا فیصلہ تو کرے

اسے میں سونپ دوں اپنی یہ منتظر آنکھیں
وہ میری کھوج میں جانے کا تذکرہ تو کرے

زمانے بھر کو میں اپنی گرفت میں لے لوں
مرا نصیب مجھے تجھ سے ماورا تو کرے

میں اس کو کھو کے ادھورا وہ مجھ کو پا کے اداس
ہمارے کرب کا کوئی موازنہ تو کرے