امن قریوں کی شفق فام سنہری چڑیاں
میرے کھیتوں میں اڑیں شام سنہری چڑیاں
ناریاں دل کے مضافات میں اتریں آ کر
ہو بہو جیسے سر بام سنہری چڑیاں
میرے اسلوب میں کہتی ہیں فسانے گل کے
چہلیں کرتی ہیں مرے نام سنہری چڑیاں
کچی عمروں کے شریروں کو سلامی میری
جن کے اطراف بنیں دام سنہری چڑیاں
گل کھلاتی ہے اسی شخص کی سانسوں کی مہک
جس کے گاؤں میں بہت عام سنہری چڑیاں
غزل
امن قریوں کی شفق فام سنہری چڑیاں
علی اکبر ناطق