امین غیرت الفت جو زندگی ہوگی
وہ بے خودی میں بھی شائستۂ خودی ہوگی
جو مصلحت پہ ضرورت کو ٹالتی ہوگی
وہ زندگی نہیں توہین زندگی ہوگی
نگاہ کر لے خود اپنے ضمیر پر دنیا
ہمارا ظرف تو دنیا بھی جانتی ہوگی
محل سجدہ جہاں ہوگا سر جھکے گا وہیں
اسیر قید تعین نہ بندگی ہوگی
اس اعتماد پہ ہر غم میں مسکراتا ہوں
ہوئی ہے شام تو مختارؔ صبح بھی ہوگی
غزل
امین غیرت الفت جو زندگی ہوگی
مختار ہاشمی