اللہ کے بھی گھر سے ہے کوئے بتاں عزیز
کعبہ سے بھی زیادہ ہے ہندوستاں عزیز
یہ مشت خاک ہو کہیں مقبول بارگاہ
مٹی ہماری کر بھی چکے آسماں عزیز
شکوے کی جائے غیر سے باقی نہیں رہی
دشمن سے بھی زیادہ ہیں خوبان جاں عزیز
ہستی عدم سے لائی ہے کس ملک غیر میں
کوئی نہ آشنا ہے ہمارا نہ یاں عزیز
اے رندؔ اپنے عہد میں قدر سخن نہیں
ہر عصر میں وگرنہ تھے اہل زباں عزیز
غزل
اللہ کے بھی گھر سے ہے کوئے بتاں عزیز
رند لکھنوی