EN हिंदी
اللہ اللہ وصل کی شب اس قدر اعجاز ہے | شیح شیری
allah allah wasl ki shab is qadar eajaz hai

غزل

اللہ اللہ وصل کی شب اس قدر اعجاز ہے

بوم میرٹھی

;

اللہ اللہ وصل کی شب اس قدر اعجاز ہے
ایک ذرا سی چیز ہے اس پر بھی اتنا ناز ہے

خیر ہو یا رب کے حسن و عشق کا آغاز ہے
اس طرف دل ہے ادھر سسری نگاہ ناز ہے

جب بہار آئی موے پنجرے چمن کو اڑ گیا
اس مصیبت پر بھی اتنی قوت پرواز ہے

چھٹ گئیں نبضیں ہوئے لب بند پتلی پھر گئیں
اور وہ مردود کہتا ہے کہ یہ دم باز ہے

غیر نے مجھ کو ستا کر جیل کی کھائی ہوا
یہ نہ سمجھا تھا کہ اس کا لٹھ بے آواز ہے

جب کہا اس نے کہ اٹھ بے جھٹ میں زندہ ہو گیا
بات کی تو بات ہے اعجاز کا اعجاز ہے

توڑ کر بدنام تم دل کو مرے ہو جاؤ گے
اس میں پوشیدہ محبت کا تمہاری راز ہے

غیر کو لائے ہیں میرے گھر وہ مع بسترے
بھید اس میں بھی کوئی اس میں بھی کوئی راز ہے

عشق میں پیدا نہیں ہوتا ہے سسرا انقلاب
حسن دے جاتا ہے دھوکہ حسن دھوکہ باز ہے

اب کوئی دن بھی بڑھاپا ٹھوکریں کھلوائے گا
حسن ہے چند روزہ جس پہ تم کو ناز ہے

نوچ کر میرے پروں کو کر دیا ہے ڈنڈ منڈ
اب نہ قوے ہے نہ مجھ میں طاقت پرواز ہے

وصل کی شب چار دم چھلے بھی ان کے ساتھ ہیں
یعنی شوخی ہے شرارت ہے حیا ہے ناز ہے

غیر کی کچھ حیثیت بھی آپ کو معلوم ہے
خود ہے چوکیدار بادہ اس کا برفنداز ہے

میری فریاد و فغاں سن کر حرامی نے کہا
یہ اسی الو کے پٹھے بومؔ کی آواز ہے