الفاظ بے صدا کا امکان آئنے میں
دیکھا ہے میں نے اکثر بے جان آئنے میں
کمرے میں رقص کرتی چلتی ہیں جب ہوائیں
کچھ عکس بولتے ہیں ہر آن آئنے میں
ہوگا کسی کا چہرہ پہچان کی لگن میں
ہوں گی کسی کی آنکھیں حیران آئنے میں
تہذیب کا تسلط ہے آئنے سے باہر
تاریخ کے سفر کا وجدان آئنے میں
رنگوں کی بارشوں سے دھندلا گیا ہے منظر
آیا ہوا ہے کوئی طوفان آئنے میں
زندہ حقیقتوں کی ہوتی ہے پردہ پوشی
پلتی ہے جب رعونت نادان آئنے میں
ہو روشنی کہ ظلمت صحرا ہو یا سمندر
ہوتا ہے زندگی کا عرفانؔ آئنے میں
غزل
الفاظ بے صدا کا امکان آئنے میں
غالب عرفان