عکس پانی میں اگر قید کیا جا سکتا
عین ممکن تھا میں اس شخص کو اپنا سکتا
کاش کچھ دیر نہ پلکوں پہ ٹھہرتی شبنم
میں اسے صبر کا مفہوم تو سمجھا سکتا
بے سہارا کوئی ملتا ہے تو دکھ ہوتا ہے
میں بھی کیا ہوں کہ کسی کام نہیں آ سکتا
کتنی بے سود جدائی ہے کہ دکھ بھی نہ ملا
کوئی دھوکہ ہی وہ دیتا کہ میں پچھتا سکتا
روٹھنے والے کی آنکھیں بھی تو پر نم تھیں ظفرؔ
مجھ سے بے اشک بھلا کیسے رہا جا سکتا
غزل
عکس پانی میں اگر قید کیا جا سکتا
صابر ظفر