EN हिंदी
عکس نے آئینے کا گھر چھوڑا | شیح شیری
aks ne aaine ka ghar chhoDa

غزل

عکس نے آئینے کا گھر چھوڑا

شین کاف نظام

;

عکس نے آئینے کا گھر چھوڑا
ایک سودا تھا جس نے سر چھوڑا

بھاگتے منظروں نے آنکھوں میں
جسم کو صرف آنکھ بھر چھوڑا

ہر طرف روشنی سی پھیل گئی
سانپ نے جب کبھی کھنڈر چھوڑا

دھول اڑتی ہے دھوپ بیٹھی ہے
اوس نے آنسوؤں کا گھر چھوڑا

کھڑکیاں پیٹتی ہیں سر شب بھر
آخری فرد نے بھی گھر چھوڑا

کیا کرو گے نظامؔ راتوں میں
زخم کی یاد نے اگر چھوڑا