EN हिंदी
عکس فلک پر آئینہ ہے روشن آب ذخیروں کا | شیح شیری
aks-e-falak par aaina hai raushan aab zaKHiron ka

غزل

عکس فلک پر آئینہ ہے روشن آب ذخیروں کا

زیب غوری

;

عکس فلک پر آئینہ ہے روشن آب ذخیروں کا
گرم سفر ہے قاز قافلہ سیل رواں ہے تیروں کا

کٹے ہوئے کھیتوں کی منڈیروں پر ابرک کی زنگاری
تھکی ہوئی مٹی کے سہارے ڈھیر لگا ہے ہیروں کا

تیز قلم کرنوں نے بنائے ہیں کیا کیا حیرت پیکر
جھیل کے ٹھہرے ہوئے پانی پر نقش اترا تصویروں کا

کیا کچھ دل کی خاکستر پر لکھ کے گئی ہے موج ہوا
پڑھنے والا کوئی نہیں ہے ان مٹتی تحریروں کا

ریگ نفس کا ذائقہ منہ میں گرد مہ و سال آنکھوں میں
میں ہوں زیبؔ اور چار طرف اک صحرا ہے تعبیروں کا