عکس در عکس تماشا کیا ہے
آئنہ آئنہ جھوٹا کیا ہے
کوئی آتا کوئی جاتا کیا ہے
رات اور دن کا تماشا کیا ہے
جس طرح آپ گئے چپکے سے
کوئی دنیا سے یوں جاتا کیا ہے
مانا دنیا ہے بڑی خوب بڑی
دل کی بستی سے کشادہ کیا ہے
یہ تہ خاک ہے کیسا محشر
کوئی مظلوم تڑپتا کیا ہے
مور پھر ناچ رہے ہیں ہر سو
گیت جھرنا کوئی گاتا کیا ہے
میری مٹھی میں ہے پھر بھی سیفیؔ
میری مٹھی میں زمانہ کیا ہے
غزل
عکس در عکس تماشا کیا ہے
منیر سیفی