EN हिंदी
عکس بھی عرصۂ حیران میں رکھا ہوا ہے | شیح شیری
aks bhi arsa-e-hairan mein rakkha hua hai

غزل

عکس بھی عرصۂ حیران میں رکھا ہوا ہے

ناہید ورک

;

عکس بھی عرصۂ حیران میں رکھا ہوا ہے
کون یہ آئینہ رو دھیان میں رکھا ہوا ہے

شام کی شام سے سرگوشی سنی تھی اک بار
بس تبھی سے تجھے امکان میں رکھا ہوا ہے

ہاں ترے ذکر پہ اک، کاٹ سی اٹھتی ہے ابھی
ہاں ابھی دل ترے بحران میں رکھا ہوا ہے

ایک ہی آگ میں جلنا تو ضروری بھی نہیں
ہاں مگر چہرہ وہی دھیان میں رکھا ہوا ہے

رابطے اس سے سبھی توڑ کے یاد آیا ہے
آخری وعدہ تو سامان میں رکھا ہوا ہے

راس آتا ہی نہیں کوئی تعلق ناہیدؔ
دل خوش فہم مگر مان میں رکھا ہوا ہے