EN हिंदी
اجنبی بن کے تو گزرا مت کر | شیح شیری
ajnabi ban ke to guzra mat kar

غزل

اجنبی بن کے تو گزرا مت کر

شمس تبریزی

;

اجنبی بن کے تو گزرا مت کر
دوستی کا یوں تماشا مت کر

تیری آنکھیں نہیں دو جگنو ہیں
بے سبب ان کو بھگویا مت کر

اس کے آنے کا گماں ہوتا ہے
اے ہوا پردا ہلایا مت کر

میں مسافر ہوں سفر قسمت ہے
میرے بارے میں تو سوچا مت کر

زندگی ہو کہ محبت ہو شمسؔ
ایسی چیزوں پہ بھروسہ مت کر