عجیب واقعہ تھا اس کو اپنے گھر لانا
کبھی چراغ اٹھانا کبھی قمر لانا
بیان عجز میں الفاظ معتبر لانا
بڑا کمال دعاؤں میں ہے اثر لانا
بہت ہے آج تمنا اڑان بھرنے کی
قفس سے جا کے ہمارے شکستہ پر لانا
تھکے ہوئے ہیں سبھی پائمال راہوں پر
کہیں سے ڈھونڈ کے پھر تازہ رہگزر لانا
وہ شوخ رنگ کا شیدا ہے یہ خیال رہے
قریب آنا تو خود کو لہو میں تر لانا
بس ایک کام ہوا ہم سے زندگی میں امامؔ
ایاغ عمر شراب زیاں سے بھر لانا
غزل
عجیب واقعہ تھا اس کو اپنے گھر لانا
مظہر امام